روشن تری جبین سے سورج نے تاب لی |
سونے کا رنگ ماند پڑا تجھ کو دیکھ کے |
تاروں نے خود کو باندھ لیا روپ میں ترے |
ہیرے کی کنیوں نے زباں منہ میں داب لی |
جھرنوں کا رقص عکس ہے آواز کا تری |
ندیوں نے زندگی سے تری طرزِ آب لی |
آنکھوں کی مستیوں سے ہری بیل ہوگئی |
انگور نے نظر سے ترے رسمِ ناب لی |
لفظوں سے تیرے بات کا محور بدل گیا |
حسنِ کلام سے ترے مشری نے راب لی |
معلومات