ہم رنج اٹھائیں تری مخلوق کی خاطر
تسکین و شفائے دلِ مسحوق کی خاطر
قانونِ محبت ہے بہت ظلم پہ مبنی
عاشق ہی تماشہ بنے معشوق کی خاطر

190