طلبِ جاہ نہیں، رُتبوں کا بھی پاس نہیں
صحرا نورد کوآبِ بقا کی پیاس نہیں
کِیا ہے بھروسہ فصلِ بہار پے ہم نے مگر
سائے کی شجرِ غیر سے رکھی آس نہیں

0
141