صدائیں تھی آہ و بُکا کربلا میں
ستم کی ہوئی انتہا کربلا میں
جسے خود نبیﷺ نے کہا تُو ہے مجھ سے
کٹا ہے اُسی کا گَلا کربلا میں
پرائے نہ تھے کلمہ گو تھے نبیﷺ کے
وہی قتل جن نے کیا کربلا میں
وہ اُمت دکھائے گی کیا منہ نبیﷺ کو
نہ ہو پائی جس سے وفا کربلا میں
دیا بوند پانی نہ پینے کو پھر بھی
نہیں راہِ حق سے ہٹا کربلا میں
بجھانے تھے آئے یزیدی جسے وہ
دیا حق کا روشن ہُوا کربلا میں
پڑھا واقعہ کربلا کا جو زیدؔی
ہے گم سوچ کا قافلہ کربلا میں

39