میں شاہ تھا غریب سے قسمت بدل گئی |
در در کی ٹھوکروں میں مری عمر ڈھل گئی |
گذری تھی میرے پاس سے پہچان ہی نہ تھی |
قسمت کی اب پری بہت آگے نکل گئی |
اس نے مذاق سے جو نشانہ مرا لیا |
وہ زنگ سے بھری ہوئی بندوق چل گئی |
میں خودکشی کا سوچ کے ساحل پہ آ گیا |
کالی گھٹا سے میری طبیعت بہل گئی |
میرے تمام خواب ادھورے ہی رہ گئے |
شاہدؔ مجھے دو وقت کی روٹی نگل گئی |
معلومات