ہمیں ہیں آئے جو ہر بار سر کٹاتے ہوئے |
ہمیں ہیں آئے جو ہر بار جاں لٹاتے ہوئے |
وہ لوگ دار و رسن جن پہ آج نازاں ہیں |
ہمیں تھے آئے جو صد شوق مسکراتے ہوئے |
ہمیں نوائے انا الحق کے پاسباں ٹھہرے |
ہمیں کہ آئے دوانوں کو رہ دکھاتے ہوئے |
پکارا جب کبھی مقتل نے سرفروشوں کو |
ہمیں تھے آئے جو ہر سو سے سر اٹھاتے ہوئے |
ہمیں سے رزم کی شوکت ہمیں سے بزم کی شان |
ہمیں ہیں آئے جو صدیوں سے آزماتے ہوئے |
ہمیں نہ چھیڑو کہ ہم چھڑ گئے تو اے شاہؔی ! |
ہزاروں سال گزر جائیں گے مناتے ہوئے |
معلومات