یہ شام کا فسوں تھا کہ ساۓ بچھڑ گئے |
کچھ دیر پھر بھی پاؤں چلے پھر اکھڑ گئے |
لفظوں کے اس ہجوم میں مانوس تیرا نام |
بولنے نہ پاۓ تھے کو ہونٹ جڑ گئے |
غزل حیات کا مری اک رنگ ہے عجیب |
قوافی سنوارنے میں معانی بگڑ گئے |
جو لفظ سینچ سینچ کر رکھے تھے برسہا |
وہ زہر بن کے میرے ہی دل میں اتر گئے |
مڑ کر وہ دیکھ پائیں نہ، ایسا نہ ہو کہیں |
انجانے راستوں پہ جو کچھ لوگ مڑ گئے |
معلومات