| عمر بھر کے کھدیڑ دیتا ہے |
| دکھ سے پتلی سکیڑ دیتا ہے |
| باغباں ، پھول ہار جاتے ہیں |
| دشت کے تپتے پیڑ دیتا ہے |
| نخل الفت کا سبز بھی ہو گر |
| شجر جڑ سے اکھیڑ دیتا ہے |
| آگ من میں لگا کے حسرت کی |
| موج دریا کی چھیڑ دیتا ہے |
| جوگ قسمت میں لکھ کے زاہد کے |
| دید کے در ہی بھیڑ دیتا ہے |
| چھید دیتا ہے روح کو اکثر |
| ہجر شاہد ! ادھیڑ دیتا ہے |
معلومات