| خوب سے خوب اضطراب اور عذاب ہی عذاب |
| چاہتا ہے دل انقلاب، درد ہو اور بے حساب |
| عمر گزر ہی جاۓ گی، کوئی تو ہوگا سدِ باب |
| آپ کا اعتبار تھا آپ بھی ہوۓ بے نقاب |
| دیکھ کے مجھ کو بزم میں جھٹ سے تکلفِ حجاب |
| مجھ پہ گراں گزرتا ہے ان کی سرشت میں شتاب |
| منزلِ وحشتِ جہان ہاۓ کہ اس کا کیا بیان |
| اس میں گمان ہی گمان اس میں سراب ہی سراب |
| حسن نے حسن کی سنی، حسن نے حسن کی کہی |
| عشق ہے صرف انتساب ،عشق ہے صرف ایک خواب |
| دل کا نہ پوچھیے کہ دل، شاخِ ملال کا پرند |
| صبح سے ہے اداس اداس صبح سے محوِ اضطراب |
| زیست کی خوش نمائی سے زیبؔ میں دھوکا کھا گیا |
| پھر اسی خوش نمائی نے چھین لیا مرا شباب |
معلومات