کونین نغمے اُن کے جب ساتھ گا رہی ہے
لگتا ہے یہ سمٹ کر جھولی میں آ رہی ہے
حیراں خرد کھڑی ہے پروازِ حب نہ جانے
قدرت نبی کو کرسی اپنی دکھا رہی ہے
پردے دنی کے اترے آئے حبیب سرور
قوسین میں یہ منظر قدرت دکھا رہی ہے
بے مثل ہر جہاں میں نور و جمالِ دلبر
کوئی کرن نظر میں جانم سے آ رہی ہے
قطرہ لگیں جہاں سب قلزم میں اُن کے آ کر
درجے ازل سے جن کے قدرت بڑھا رہی ہے
آئے کراں دہر کے جن کے محیط میں ہیں
اُن کی ردائے رحمت ہستی پہ چھا رہی ہے
محمود حکم کن کا کس نور کو ملا تھا
کس کے لئے یہ گردوں قدرت سجا رہی ہے

9