اس کی نگاہِ ناز بڑا کام کر گئی |
میری زمینِ دل کو محبت سے بھر گئی |
اس نے ادائے ناز سے دیکھا مری طرف |
ایسا لگا زمین کی گردش ٹھہر گئی |
آؤ کہ تم کو لیلی کے قصے سناؤں میں |
وہ بھی جنونِ عشق میں کیا کیا نہ کر گئی |
کرب و الم، محبت و شوقِ وصالِ یار |
ان مشغلوں میں ساری جوانی گزر گئی |
لوگوں کے عیب دیکھ کے اترا رہے ہیں ہم |
لیکن نہ خود کے حال پر اپنی نظر گئی |
اس کو تمیز تھی نہ حرام و حلال کی |
اس واسطے وہ میری نظر سے اتر گئی |
میں نے ہی التفات کی اس پر نظر نہ کی |
دنیا مرے قریب سے ہو کر گزر گئی |
اک بات راز کی جو بتانی تھی آپ کو |
احسنؔ وہ بات دھیان سے میرے اتر گئی |
معلومات