ہمیں اور کچھ مت کھلائے پلائے
محبت جسے ہے وہ چائے پلائے
خدایا مجھے اس کی قربت عطا کر
کڑک چائے جو کہ بنائے ، پلائے
وہ جیسے کمرشل میں ہم دیکھتے ہیں
کبھی اس طرح کوئی گائے ، پلائے
دمِ وصل چائے کا وعدہ کیا تھا
کہو اس کو وعدہ نبھائے ، پلائے
جسے چائے دیتے حجاب آ رہا ہے
وہ گھونگھٹ میں چہرہ چھپائے پلائے
مزے دار چائے میں مکھن ملا کے
کبھی پاس اپنے بٹھائے ، پلائے
نہ کفران نعمت کبھی ہم سے ہوگا
عدو ہو کہ ہم دم جو آئے پلائے
بجز شوربے کے نہ تھا کچھ بھی اس میں
فریبی نے یوں ہم کو پائے پلائے
مزہ دو گنا چائے کا تب ہی ہوگا
کوئی جب خوشی سے بلائے ، پلائے

0
52