جِیون یہ مِرے درد کا افسانہ کوئی ہے |
آنکھوں میں مگر جلوۂِ جانانہ کوئی ہے |
غم دِل کے درِیچے پہ دِیئے جائے صدائیں |
بے ماپ ہے یا درد کا پیمانہ کوئی ہے؟ |
آئے ہو ابھی، آتے ہی جانے پہ بضِد ہو |
اِس طرز سے مِلتے ہو کہ بیگانہ کوئی ہے |
اِس دشتِ جنُوں خیز کا ہر رنگ نیا ہے |
دِیوانہ کوئی عِشق میں، فرزانہ کوئی ہے |
ہر روز بِلا وجہ وہ بیوی کو گھسِیٹے |
ہے شرم کوئی، جوہرِ مردانہ کوئی ہے؟؟ |
تسلِیم کِیا ہم سے بڑی بُھول ہُوئی ہے |
جیسا ہے مِرا دِل کہاں وِیرانہ کوئی ہے |
نادِم ہیں کہ ہم عِشق میں ناکام رہے ہیں |
اِک جان لُٹا دینا بھی نذرانہ کوئی ہے؟ |
بِن کیف کبھی دِل کو کہاں چین ہُؤا ہے |
مستی میں رہے مست یہ مستانہ کوئی ہے |
حسرتؔ ہو بِنا اُن کے بھلا کیسے تشفّی |
کہہ دِیجیے اُن آنکھوں سا مے خانہ کوئی ہے؟ |
رشِید حسرتؔ |
معلومات