زرد رُتوں میں پُھول کِھلانے آیا ہوں
دھرتی کو گلزار بنانے آیا ہوں
اپنے حِصّے کا کرنا ہے کام مجھے
مَیں دنیا میں دیپ جلانے آیا ہوں
مَیں آنکھوں میں اشکوں کا سیلاب لئے
اپنے دل کی پیاس بُجھانے آیا ہوں
رنگ و بو کی اس دنیا میں لگتا ہے
مَیں آنکھوں میں خواب سجانے آیا ہوں
جن لوگوں کے ہاتھوں پر ہے خون مرا
اُن لوگوں سے ہاتھ ملانے آیا ہوں
پل دو پل کا جیون ہے اِس دنیا میں
لوگوں کو احساس دِلانے آیا ہوں
مانؔی مجھ کو لڑنا ہے ہر ظالم سے
مظلوموں کا ساتھ نبھانے آیا ہوں

0
91