جب ملے تو اتنے قریب کہ غمِ دو جہاں سے گزر گئے
جب الگ ہوئے تو مجھے لگا ترے آستاں سے گزر گئے
رہ حُسن کیا ہے صنم مجھے تری دوستی نے سکھا دیا
جہاں وصل و ہجر میں ٹھن گئی وہاں درمیاں سے گزر گئے
یہ بقائے عشق کا راز ہے رہیں شک شکوک سے ماورا
جہاں ایسا ہونے کو آگیا وہاں رازداں سے گزر گئے

61