آئنے میں اتر گئے ہوتے |
ٹوٹ کے ہم بکھر گئے ہوتے |
زندگی کے بھی کچھ تقاضے ہیں |
ورنہ جاں سے گزر گئے ہوتے |
غم کی ہوتی مٹھاس ہے اپنی |
کوئی چارہ تو کر گئے ہوتے |
وقت سے خاک ڈالنا چھوٹا |
زخم دو چار بھر گئے ہوتے |
آپ کو دیکھتی یہ قوس قزح |
رنگ ساتوں اتر گئے ہوتے |
عشق زادہ ہوا نہ تخت نشین |
بخت بگڑے سنور گئے ہوتے |
اس خرابے میں آگئے شیدؔا |
ہاں، نہیں تو کدھر گئے ہوتے |
معلومات