عقل و خرد لیے ہوۓ حیران ہونے کو |
ہم اس جہاں میں آۓ پریشان ہونے کو |
چپ ہیں میاں ٹہل رہے ہیں صحنِ حزن میں |
دل بجھ چلا ہے شام ہے سنسان ہونے کو |
دل کے بھی طور دیکھیے، کس طور ہو گیا |
کوۓ بتاں ہے کوچۂِ انجان ہونے کو |
کچھ بات تو ہے آج مروت سے بولے وہ |
ہے میرے سر کوئی نیا احسان ہونے کو |
مطلب تو آشنائی میں پاسِ وفا سے تھا |
میں کیا کروں تمہارے پشیمان ہونے کو؟ |
دورانِ عہدِ شوق پڑے ہیں عذاب میں |
ممکن نہیں حیات ہو آسان ہونے کو |
عقل و شعور اپنی جگہ ٹھیک ہیں مگر |
انسان آج کا نہیں انسان ہونے کو |
معلومات