نہ ہو بلبل تو خوشبو کا نگر اچھا نہیں لگتا
تمہارے بن ہمیں اپنا بھی گھر اچھا نہیں لگتا
تمہارے سنگ کانٹوں پر بھی چلنا اچھا لگتا تھا
تمہارے بعد تاروں کا سفر اچھا نہیں لگتا
سلگتی دھوپ بھی منظور ہے گر ساتھ تیرا ہو
مہکتا ہجر بھی تیرا مگر اچھا نہیں لگتا
نہ آئیں جب تلک چہرے پہ سارے رنگ الفت کے
تو جتنا جی میں آئے بن سنور اچھا نہیں لگتا
وہ دن عہد جوانی کا امر ہے جب کہا تم نے
امر سے پیار ہے مجھ کو مگر اچھا نہیں لگتا

128