| نہ ہو بلبل تو خوشبو کا نگر اچھا نہیں لگتا |
| تمہارے بن ہمیں اپنا بھی گھر اچھا نہیں لگتا |
| تمہارے سنگ کانٹوں پر بھی چلنا اچھا لگتا تھا |
| تمہارے بعد تاروں کا سفر اچھا نہیں لگتا |
| سلگتی دھوپ بھی منظور ہے گر ساتھ تیرا ہو |
| مہکتا ہجر بھی تیرا مگر اچھا نہیں لگتا |
| نہ آئیں جب تلک چہرے پہ سارے رنگ الفت کے |
| تو جتنا جی میں آئے بن سنور اچھا نہیں لگتا |
| وہ دن عہد جوانی کا امر ہے جب کہا تم نے |
| امر سے پیار ہے مجھ کو مگر اچھا نہیں لگتا |
معلومات