گِلہ کرنے پہ بھی مَیں اِس گلی کُوچے میں آیا تو؟ |
غلط انداز نظروں سے اگر وہ مُسکرایا تو؟ |
بچاتا ہی رہا مَیں لاکھ دامن دُکھ کے کانٹوں سے |
خُوشی کو اب ہڑپ کرنے لگی ہے غم کی چھایا تو |
مبادہ کھو ہی بیٹھوں سوچ کر یہ باز رہتا ہوں |
حقِیقت کُھل بھی سکتی ہے اُسے گر آز مایا تو |
اُسے سہلاؤں گا ورنہ کُچل کر مار ڈالوں گا |
تُمہارے ناز و عشوؤں پر انا نے سر اُٹھایا تو |
مُجھے تسلِیم اُلفت کو محبّت سے بدلتے ہو |
صِلہ فرطِ محبّت کا مُسلسل درد پایا تو؟ |
خُدا نے سُرخرو مُجھ کو کِیا ہے اِمتحانوں میں |
چلو میری وفاؤں کو کِسی نے آز مایا تو |
وہ خالی ہاتھ ہو بیٹھا ہے دیکھو اپنے مائے سے |
اُڑایا مال مستی میں، کمانے کو کمایا تو |
تُمہارا اِشتیاق و بے قراری اپنی جا لیکِن |
غموں کا اِک سیہ بادل وہ اپنے ساتھ لایا تو؟ |
چراغِ آرزو کو آج حسرتؔ گُل کِیا آخِر |
بڑے دِن تک تمنّا کا دِیا سا ٹِم ٹمایا تو |
رشِید حسرتؔ |
معلومات