وہ خوش مزاج مری زندگی کا حِصّہ ہے |
اسی لئے تو مرے آس پاس رہتا ہے |
تمام شہر کی آنکھوں میں تم ہی رہتے ہو |
خدا نے تم کو غضب کا جمال بخشا ہے |
مَیں جانتا ہوں کے وہ شخص کتنا اچھا ہے |
تو بات بات پہ جس کی مثال دیتا ہے |
امیرِ شہر کے چرچے ہیں ساری دنیا میں |
غریبِ شہر کا کس کو خیال آتا ہے |
غزل کے شعر جو میرے یہ لہلہاتے ہیں |
کسی کی یاد کا دریا ادھر سے بہتا ہے |
یہ پیٹ بھر کہ جو بچّوں کو نیند آتی ہے |
نہ جانے درد ہیں کتنے جو باپ سہتا ہے |
تمام شہر ہے ڈوبا ہوا اندھیرے میں |
بس اک چراغ کسی جھونپڑی میں جلتا ہے |
اُسی میں پنہاں ہے تعبیر مانی خوابوں کی |
جو میری آنکھ کی پُتلی میں خواب پلتا ہے |
معلومات