| جس کو لکھی تھیں غزلیں ہم سے پھسی نہیں |
| دلہن جو بن کے آئی اس سے بنی نہیں |
| ہر روز اک شکایت ہر روز اک فساد |
| دلہن تھی ایسی الجھن سلجھی کبھی نہیں |
| ہر روز تُو تُو میں میں، جھگڑے لڑائیاں |
| ایسا بھی ہوگا دن جب اس سے ٹھنی نہیں |
| شادی کا لڈو کھا کے پچھتاتے ہیں سحاب |
| اک روز بھی سکوں سے اپنی کٹی نہیں |
معلومات