جو انقلاب کبھی رونما نہیں کرتے
وہ کارِ خیر کی ہی ابتدا نہیں کرتے
خسارہ میں گِھرے اکثر وہ لوگ رہتے ہیں
بڑوں کی مان کے جو بھی چلا نہیں کرتے
ادب، تمیز ضروری ہے زیست میں اپنے
"یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے"
گرفت سے بھی کہاں چھوٹ ملتی ہے کسے کب
انا پرستی جو رکھتے، بچا نہیں کرتے
زمانہ اُن کو فراموش کر دے گا ناصؔر
یہاں جو عشق میں وعدہ وفا نہیں کرتے

38