دل سے جو نکلی ہے صدا سن لو
داستانِ غمِ وفا سن لو
تہمتِ عشق جب لگی گل پر
خار سے غنچوں نے کہا سن لو
سنتے ہو بے کسوں کی یا مالک
ہم اسیروں کی بھی دعا سن لو
عرش رب کا ہلائیں گی آہیں
ظلم ہم پر بہت ہوا سن لو
ہم فقیروں کے اب ترے در پر
سر جھکے ہیں مرے خدا سن لو
حال سارا سنو مگر پہلے
دردِ غم کوش اے صبا سن لو
ہوش آیا تو سب بتا دیں گے
پہلے ساغر سے جو ہوا سن لو

147