جو گُزرا وقت ہے وہ کب مِلے گا؟
چَمن سے پھول کب واپس کِھلے گا؟
زمانہ کیا کرے گا پیار اپنا
زمانہ ہے کہ دِل سے جا مِلے گا
محبت کی گلی میں جو بھی گَردش
کسی سے پھر یہ کیسے بَچ سکے گا؟
میں اُس کی یاد میں تنہا کھڑا ہوں
خُدا جانے وہ کب رستہ بدلے گا؟
اَگر وہ سَر نہیں کرتا تو جانے
یہ اپنا دِل بھی پھر کب تک جَلے گا؟
اِدھر کا حال تم اُس کو سُنا دو
کہ یہ آنسو ابھی کب تک بہے گا؟
عجب رشتوں میں ہم کو باندھ ڈالا
نہ یہ بندھن کِسی سے کھل سکے گا
کہانی تُو نے جو بھی درد کی لکھی
ندیمؔ اب کون ہے جو سُن سکے گا؟

0
4