سادہ پُر حکمت کلام ایجاز تھا |
حسن اور احسان کا غمّاز تھا |
اس کے بچپن کا ابھی آغاز تھا |
نیک فطرت کا ہوا دمساز تھا |
گر چہ حکمت سے بھرا انداز تھا |
سچ کی بچپن سے رہا آواز تھا |
اس نے جانا نغمۂ تو حید ہی |
نغمہ ہائے زندگی کا ساز تھا |
جانتا تھا اس کی ہے کیا کیا سزا |
بولنے سے سچ نہ آیا باز تھا |
اس کے آگے ہو کے خالص جھک گیا |
وہ خدا کی راہ کا جانباز تھا |
زندگی جدّ و جہد کا نام ہے |
پا گیا وہ زندگی کا راز تھا |
خود خدا اس کی وفا پر ہے گواہ |
وہ خدا کا بندۂ ممتاز تھا |
آل میں اس کی محمّد کا شمار |
یہ خلیل اللہ کا اعزاز تھا |
آگ میں ڈالا گیا طارق مگر |
اس پہ ٹھنڈی ہو گئی اعجاز تھا |
معلومات