تار یادوں کے چِھڑے تھے میرے |
خواب آنکھوں میں پڑے تھے میرے |
وقتِ رخصت وہ ٹہلنا مڑنا |
ساتھ کچھ دیر چلے تھے میرے |
جزبے مخفی نہیں رہ پانے سے |
راز محفل میں کُھلے تھے میرے |
واسطے قطع کئے تھے جس نے |
رشتہ داری میں سگے تھے میرے |
ٹیس اُٹھنے کی وجہ اپنے تھے |
رنجِ دل ایسے بڑھے تھے میرے |
وصل کا وعدہ بھی ٹھکرایا تب |
سپنے مٹی میں ملے تھے میرے |
نرم گوشہ یہی ملتا ناصؔر |
شکوہ سارے ہی سنے تھے میرے |
معلومات