ترکِ تعلق ہم سے فرما ہی لیجیے
نیکیاں اپنی ہم سے بچا ہی لیجے
مَے کَشی کے آداب ہمیں معلوم نہیں
اپنا میکدہ اب کہیں اور بنا ہی لیجیے
آپ سے کوئی شکوہ شکایت بھی نہیں ہے
آپ خوشی سے اپنی دُکان اٹھا ہی لیجیے
ہاں جو کبھی بھی نفرت کچھ کم لگنے لگے
نفرت مرنے سے پہلے ہمیں بلا ہی لیجیے
چاہت کا جب بھی کبھی درد اٹھے صاحب
جی کچھ اور نہیں تو ہم سے دعا ہی لیجیے
جی ہاں محبتوں ہی کے ڈسے ہوئے اے لوگو
جائو اب عا شقوں سے مشورہ ہی لیجیے

0
75