کون آیا ہے یہ سر بہ سر روشنی |
ہو گیا آج تو گھر کا گھر روشنی |
تیرگی راج کرتی تھی چاروں طرف |
راہبر بن گئی اب مگر روشنی |
ایک دن جائیں گے ہم بھی پی کے نگر |
ہم سے لپٹے گی تب دوڑ کر روشنی |
وہ حقیقت میں روشن ضمیروں میں تھے |
جن سے پایا ہے ہم نے ہنر روشنی |
اس کو آتے ہوئے ہم نے دیکھا تھا بس |
ہو گئی چار سو جلوہ گر روشنی |
ہم نے سمجھوتہ تاریکیوں سے کیا |
یوں ہوا پھر بنی ہم سفر روشنی |
رتجگوں نے رچائی تھی محفل کوئی |
رقص کرتی رہی رات بھر روشنی |
شاذ و نادر اندھیروں سے پالا پڑا |
ورنہ تو زندگی کی بسر روشنی |
سچ پہ کامل بھروسہ ہے اپنا رشید |
پھر ابھر آئے گی ڈوب کر روشنی |
رشید حسرت |
معلومات