| خوابوں کے ، ستاروں کے کاشانے کہوں گا میں |
| اِن آنکھوں کو میری جاں ، مے خانے کہوں گا میں |
| اُن اجڑے مکانوں کو ، دردوں کے ٹھکانوں کو |
| دل جن کو کہو گے تم، ویرانے کہوں گا میں |
| اُن بیتے زمانوں کو ، اُن کہنہ جہانوں کو |
| ادوار کہو گے تم ، افسانے کہوں گا میں |
| اِن سوختہ جانوں کو ، گستاخ جوانوں کو |
| عشاق کہو گے تم ، دیوانے کہوں گا میں |
| اِن غنچہ دہانوں کو ، اِن شیریں زبانوں کو |
| ساقی کہو گے تم پر مستانے کہوں گا میں |
| سوچوں کی اڑانوں کو ، اِن شوخ بیانوں کو |
| اشعار کہیں گے سب ، نذرانے کہوں گا میں |
| الفت کے فسانوں کو ، افسردہ ترانوں کو |
| سمرن غمِ جاناں کے پیمانے کہوں گا میں |
معلومات