خوابوں کے ، ستاروں کے کاشانے کہوں گا میں
اِن آنکھوں کو میری جاں ، مے خانے کہوں گا میں
اُن اجڑے مکانوں کو ، دردوں کے ٹھکانوں کو
دل جن کو کہو گے تم، ویرانے کہوں گا میں
اُن بیتے زمانوں کو ، اُن کہنہ جہانوں کو
ادوار کہو گے تم ، افسانے کہوں گا میں
اِن سوختہ جانوں کو ، گستاخ جوانوں کو
عشاق کہو گے تم ، دیوانے کہوں گا میں
اِن غنچہ دہانوں کو ، اِن شیریں زبانوں کو
ساقی کہو گے تم پر مستانے کہوں گا میں
سوچوں کی اڑانوں کو ، اِن شوخ بیانوں کو
اشعار کہیں گے سب ، نذرانے کہوں گا میں
الفت کے فسانوں کو ، افسردہ ترانوں کو
سمرن غمِ جاناں کے پیمانے کہوں گا میں

0
116