گلہ شکوہ شکایت ہے
یہ جو تیری محبت ہے
یہ تیری سوچ میں ہے کیوں
بری ہر میری عادت ہے
وہ میرا بولنا سننا
نقائص سے عبارت ہے
یہ کیسا رشتہ ہے قائم
محبت بھی تفاوت ہے
کوئی الزام دوں تجھ کو
کہاں مجھ میں جسارت ہے
نقائص مجھ میں ہیں یارا
ترا کہنا حقیقت ہے
نہ ہی دیوار نا در ہے
کہ کیسی یہ عمارت ہے
ترا الزام ہے مجھ پر
محبت یہ بناوٹ ہے
بنا لینے کے دینا ہی
محبت کی طہارت ہے
تو اب کے چھوڑ دے مجھ کو
ہمایوں کی یہ قسمت ہے
ہمایوں

0
17