گناہ کا خوف تھا اتنا جناب کیا کرتا |
یہ ہاتھ کانپ رہے تھے رباب کیا کرتا |
ہمیں تضاد سکھاتا ہے زندگی کا علم |
گناہ کیا ہی نہیں تھا ثواب کیا کرتا |
کسی نے زہر ملایا تھا پانیوں میں وہاں |
مجھے تو اصل نے مارا سراب کیا کرتا |
بٹا جو مالِ غنیمت نہ کچھ ملا مجھ کو |
میں تھا فقیرِ شہر انتخاب کیا کرتا |
میں انتقام ہی نہ لے سکا مقدر سے |
میں اس کو اور زیادہ خراب کیا کرتا |
مجھے ہی واصلِ دوزخ کیا فرشتے نے |
سوال اس کا غلط تھا جواب کیا کرتا |
معلومات