مجاہدہ سے یقیں پہلے تُو بنا اپنا
قوی اگر ہو، سمجھ کام بن گیا اپنا
فراعنہ جو زمانہ میں ظلم ڈھاتے ہیں
کبھی نہ سامنے بھی ان کے سر جھکا اپنا
ہلاکُو خان نے کیوں زخم پشت پر چھوڑیں
کہ خلفشار سے ہی ٹُوٹا دم رہا اپنا
عذاب رب کا کدھر گھیر لے خبر کس کو
ہو احتیاط تو محفوظ ہے بقا اپنا
ہو بِرکہ خان ہدایت پزیر تو بُوجھیں
جو مرضی اُس کی، اُسے کر دے ہم نوا اپنا
تنزلی کی وجہ کیا رہی پتہ ناصؔر
ہے رب کی رسی چھُٹی حشر کیا ہوا اپنا

0
50