درِ مصطفیٰ گر ٹھکانہ ہے تیرا
مقدر ملا جو یگانہ ہے تیرا
بنا ذکرِ دلبر زباں کی جو زینت
ملے کامرانی بہانہ ہے تیرا
بڑی راہیں سیدھی سخی آل کی ہیں
نبی جی یہ نوری گھرانہ ہے تیرا
ہوئی جان واری اگر آلِ جاں پر
سدا جو رہے گا زمانہ ہے تیرا
رہے گا دکھوں سے پرے تو اے ہمدم
حسیں نامِ نامی ترانہ ہے تیرا
گدائی ملی گر نبی مصطفیٰ کی
فروزاں جہاں میں فسانہ ہے تیرا
ہے محمود مدحت جو گنجِ سخا کی
یہ اعلیٰ دہر میں خزانہ ہے تیرا

0
7