اٹھ چکے وہ شمعِ محفل کے جو پروانے رہے
مے کشوں کے شوق میں بیتاب پیمانے رہے
وہ صنم خانے کی لیلی سے بھی بے گانے رہے
قیس کے صحرا میں بھی جو تیرے دیوانے رہے
. .
کیا جلے گی خونِ دل سے شمعِ محفل بھی مری
بزمِ آرائی مری کیا رنگ لاۓ گی کبھی

44