| زندگی سے گلہ نہیں کوئی |
| چاہتوں کا صلہ نہیں کوئی |
| اب بھلا اعتبار کیا کرنا |
| پہلے جیسا رہا نہیں کوئی |
| وحشتوں سے تو میں شناسا ہوں |
| خوف کی اب وجہ نہیں کوئی |
| حوصلہ آفتوں سا ہے چل ساتھ |
| پھر نہ کہنا ملا نہیں کوئی |
| آج کل جی رہا ہوں میں تنہا |
| یار سے رابطہ نہیں کوئی |
| الجھنیں ہی مرا مقدر ہیں |
| دوسرا راستہ نہیں کوئی |
| سوچ لے جتنا سوچ سکتا ہے |
| سوچ کی انتہا نہیں کوئی |
| ان دنوں نفرتوں میں رہتا ہوں |
| پیار سے واسطہ نہیں کوئی |
| زندگی ایک کرب ہے سید |
| چاہتوں کی جگہ نہیں کوئی |
معلومات