اس کی زلفوں نے پاگل بنایا مجھے
اپنا دیوانہ کر کے رلایا مجھے
چلنا تھا زندگی بھر مرے ساتھ اسے
غیر کے ساتھ چل کر ستایا مجھے
میرے دل کو بہت کھوکھلا کر گیا
پھر جہاں کی نظر سے گرایا مجھے
جو وفا دار مجھ کو کہا کرتا تھا
اس نے پھر بےوفا کہلوایا مجھے
وہ تو حامی ؔ فقط اک چراغ تھا مرا
جس نے پروانہ کر کے جلایا مجھے

30