‎کہتا ہے دلِ مومن، تقدیر وہی لکھتا ہے
‎جس نے فلک و زمیں کو، اک حکم سے برپا کیا
‎وہ ہے چراغِ ہستی، وہی نورِ ذاتِ ازل
‎وَاللّٰهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، یہی نعرہ صدا کیا
‎جو ہے مقدر سب کا، وہ سب کچھ جانتا ہے
‎فَإِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيماً، یہی ہے علمِ خدا
‎تنہائی ہو یا محفل، رہ پاک دل و نگاہ
‎وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ، یہ پیغامِ ہدیٰ
‎صبر ہے زادِ راہِ وفا، ملتا ہے اجرِ عظیم
‎إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ، ہے وعدۂ کبریا
‎ہر نفس کا ہے امتحان، راہِ فنا ہے حیات
‎كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ، یہ سچائی بے نِہا
‎ڈر مت اے دلِ ناداں، رکھ آس اُس خدا سے
‎فَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ، یہی در ہے، یہی دوا
‎اس کی رضا میں ہے سکوں، اس کی پناہ میں ہے نجات
‎رَبِّي لَا تُؤَاخِذْنِي، یہ التجا دل سے کی جا
‎حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، وہی ہے دستگیر
‎جو راہ دکھائے بندوں کو، بھٹکنے نہ دے سدا
‎وہ چاہے تو کہہ دے “کن”، اور ہو جائے وجود
‎فَإِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ — یہی ہے امرِ خدا
‎جھک جا اُس کے حضور میں، مٹ جا اُس کی رضا میں
‎فَكُنْ مُنِيباً إِلَيْهِ، یہی ہے اصلِ بقا ایمان
‎کہتا ہے دلِ مومن، تقدیر وہی لکھتا ہے
‎جس نے فلک و زمیں کو، اک حکم سے برپا کیا
‎وہ ہے چراغِ ہستی، وہی نورِ ذاتِ ازل
‎وَاللّٰهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، یہی نعرہ صدا کیا
‎جو ہے مقدر سب کا، وہ سب کچھ جانتا ہے
‎فَإِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيماً، یہی ہے علمِ خدا
‎تنہائی ہو یا محفل، رہ پاک دل و نگاہ
‎وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ، یہ پیغامِ ہدیٰ
‎صبر ہے زادِ راہِ وفا، ملتا ہے اجرِ عظیم
‎إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ، ہے وعدۂ کبریا
‎ہر نفس کا ہے امتحان، راہِ فنا ہے حیات
‎كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ، یہ سچائی بے نِہا
‎ڈر مت اے دلِ ناداں، رکھ آس اُس خدا سے
‎فَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ، یہی در ہے، یہی دوا
‎اس کی رضا میں ہے سکوں، اس کی پناہ میں ہے نجات
‎رَبِّي لَا تُؤَاخِذْنِي، یہ التجا دل سے کی جا
‎حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، وہی ہے دستگیر
‎جو راہ دکھائے بندوں کو، بھٹکنے نہ دے سدا
‎وہ چاہے تو کہہ دے “کن”، اور ہو جائے وجود
‎فَإِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ — یہی ہے امرِ خدا
‎جھک جا اُس کے حضور میں، مٹ جا اُس کی رضا میں
‎فَكُنْ مُنِيباً إِلَيْهِ، یہی ہے اصلِ بقا

0
5