صبا خوشبو کہیں اُس کی دریچے سے چُرا لائی |
خوشی سے آب دیدہ دل نے کی اس کی پذیرائی |
مرا دل کیوں نہ ہو بے چین جاؤں میں اسے ملنے |
فلک پر دیکھنے مسرور کو قوسِ قُزَح آئی |
زمانے بھر کے لوگوں نے گواہی دی ہے کوئی بھی |
نہیں ہے اس سے بڑھ کر آشتی کا جگ میں شیدائی |
وہ سچ کہنے سے گھبراتا نہیں دربار میں جا کر |
نہ دامن گیر ڈر اس کو نہ کوئی خوفِ رُسوائی |
جہاں کے بادشاہ اُٹھ کر اُسے تعظیم دیتے ہیں |
کہاں جھوٹوں کو ملتی ہے بھلا یہ عزّت افزائی |
مریضوں کے لئے اک درد مندانہ ادا اس کی |
جہاں تک ہو سکے کرتا ہے وہ سب کی مسیحائی |
پلائے چاہت و عرفانِِ رب بانی کی مے اکثر |
اسی کے میکدے سے ہم تو رکھتے ہیں شناسائی |
ہے طارق بھی انہی دیوانوں میں شامل ہوا کب سے |
ہوئے اہلِ خرد ہیں عشق میں اس کے جو سودا ئی |
معلومات