| بھلے تو ہو کب خراب ہو تم مِری نظر میں |
| کوئی غزل کی کتاب ہو تم مِری نظر میں |
| گلِ سمن تو کوئی کہے تم کو رات رانی |
| ہر ایک گل کا شباب ہو تم مِری نظر میں |
| حسین خوابوں کے ٹوٹنے پر نہیں ملے جو |
| اسی طرح کا تو خواب ہو تم مِری نظر میں |
| جبین و رخ پر ہے پردہ گیسوئے عنبریں کا |
| ابھی تو زیرِ حجاب ہو تم مِری نظر میں |
| تری نظر سے سزا ملی ہے مِرے یقیں کو |
| مِرے یقیں کا سراب ہو تم مِری نظر میں |
معلومات