فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
کس کی ایما پہ در در منادی ہوئی
چپ رہو ظلم سہ کر منادی ہوئی
جو بھی آیا نظر اس کی لیں گے خبر
سب رہیں اپنے گھر پر منادی ہوئی
کوئی شکوہ زباں پر نہ لائے کوئی
جو کہیں، کہنا جی سر منادی ہوئی
کوئی آئے ہمارے مقابل میں مت
سن ذرا یہ کہ گھر گھر منادی ہوئی
جو بھی بولے مخالف میں، پچھتائے گا
چپ رہو ہونٹ سی کر منادی ہوئی
کوئی آیا نظر اب کے ہڑتال میں
اس کو کر دینگے بے گھر منادی ہوئی
آج حاکم کا کہنا بھی ارشدؔ سنو
مان لو جب سراسر منادی ہوئی
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
28