آزاد نظم
خزاں ہے لیکن ، بہار آئے گی ، آس رکھنا
قریب آنے نہ دینا اس کو
ہمیشہ دل سے جو دور رکھنا
تو یاس رکھنا
بحال اپنے حواس رکھنا
بلند اپنا قیاس رکھنا
جو چاہتوں کی تُو پیاس رکھنا
تو الفتوں کی
گلاب جیسی تُو باس رکھنا
غموں کو اپنا تُو داس رکھنا
تُو مسکراہٹ لباس رکھنا
لبوں پہ ایسی مٹھاس رکھنا
محبّتوں کی اساس رکھنا
خوشی مقدّر میں ہے تمہارے
خوشی کے موسم کو راس رکھنا
کبھی نہ دل کو اداس رکھنا
نگاہ میں تُو سپاس رکھنا
دبا کے غصّہ ، بھڑاس رکھنا
کہ صبر کا انعکاس رکھنا
پڑے جو مایوسیوں کا سایہ
تو یاد یہ اقتباس رکھنا
کسی کو جو آس پاس رکھنا
نظر کو جوہر شناس رکھنا
خدا کے آگے ہمیشہ جھک کر
دعا میں سب التماس رکھنا
کرے گا ہر آن جو حفاظت
یہ ایک ہتھیار پاس رکھنا
بہار آئے گی ، آس رکھنا
بہار آئے گی ، آس رکھنا

0
32