دل میں ہنگامہ لا جواب ہوا
بے ورق کی میں اک کتاب ہوا
علمِ ہستی بھی کیا عجب شئ ہے
کہ انا ہی سے اجتناب ہوا
کوئی بیٹھا ہے لگ کے پردوں سے
دل نشیں! کیسا یہ حجاب ہوا
دل کی آنکھوں نے پایا نظّارہ
جاگتے جاگتے بھی خواب ہوا
مست و بے خود ہے دل نشیں پھر سے
"آج شاید وہ بے نقاب ہوا"
مستیِ دل گناہ در مذہب
دین میں یہ مگر ثواب ہوا
خود مرو تو ذکیؔ ملے کا خدا
کون جانے یہ کیا حساب ہوا

0
89