اب تک اس شہر ستم سے ہیں یادیں وابستہ |
تھیں جس سے دل ناداں کی دھڑکنیں وابستہ |
جن منزلوں کے کوشاں تھے ہم اے مرے رہبر |
ان منزلوں سے تھیں ہی نہیں راہیں وابستہ |
اے اڑتے پرندے نہ پوچھ کتنی گہری ہیں |
اس پیڑ سے میرے دل کی شاخیں وابستہ |
جب سے تو رشک قمر دیکھا ہے تب سے ہی |
ترے خوابوں سے ہوگئیں میری آنکھیں وابستہ |
بے خیالی میں ہی خدا جانے کس طرح ہوئیں |
دل کے ساگر سے درد کی موجیں وابستہ |
کس طرح میں بھولوں اس اک شام کو جانِ جاں |
فقط اس اک شام سے ہیں کئی شامیں وابستہ |
معلومات