ابتدا:
تیرا حُسن ابھی خُرد سال ہے
میرا عشق یہ کُہنہ سال ہے
تیرا حُسن بے پر و بال ہے
میرا عشق جیسے بلاؔل ہے
تیرا حُسن آساں سوال ہے
میرا عشق مُشکل خیال ہے
تیرے حُسن کی کیا مجال ہے
میرا عشق کیا پختہ ڈھال ہے
وسط:
تیرا حُسن تو بے مثال ہے
میرا عشق بھی لا زوال ہے
تیرا حُسن نورِ جمال ہے!
میرا عشق بھی با کمال ہے
تیرا حُسن ہر دم نِہال ہے
میرا عشق کیوں پُر ملال ہے
تیرا حُسن چُھپنا مُحال ہے
میرا عشق تو خود بے حال ہے
انتہا:
تیرا حُسن چُنتا وہ جال ہے
میرا عشق تو یرغمال ہے
تیرا حُسن گو سودِ مال ہے
میرے عشق پے اک وبال ہے
میرے عشق کرنا وِصال ہے
تیرا حُسن مجھ پے حلال ہے
اپنے حُسن کو لے حسیں سنبھال
میرے عشق کو آ رہا جلال!
---------٭٭٭---------

1
106
شاہد صاحب
پسندیدگی کا شکریہ!

خوش رہیں سدا
عدنان مغل

0