خواب آنکھوں میں ہے جگا کوئی
دل میں شائد ہے آ بسا کوئی
دل کی دھڑکن ہو جائے بے قابو
گیت پھر ایسا گنگنا کوئی
عمر بھر مانگی ہیں دعائیں جو
اب تو ان کا دے دے صلہ کوئی
گر ہے ممکن جی بھر کے چاہو اسے
ساتھ رہتا نہیں سدا کوئی
کچھ تو ہو گا سبب جدائی کا
یوں نہیں ہوتا بے وفا کوئی
ہو گیا ہے دو بھر یہاں جینا
کاش ہو جائے معجزہ کوئی
ہر سو پھیلی ہے دھوپ غم کی اب
یادوں کی رکھ دے پھر ردا کوئی
ان گھنے جنگلوں ہی سے اک دن
ہم نکالیں گے راستہ کوئی
ہوں میں اپنی تلاش میں کب سے
دے مجھے اب مرا پتہ کوئی
ٹھیس جذبات کو لگی ہو گی
یوں ہی ہوتا نہیں خفا کوئی
دھڑکنیں ہو گئیں ہیں بے قابو
یوں گلے سے ہے آ لگا کوئی

44