دولت بھی کھودی، بازی ہارے چلے گئے |
سب میری زندگی سے پیارے چلے گئے |
خوشیوں کو رخصتی کا رستہ بتا دیا |
صدموں پہ زندگی کو وارے چلے گئے |
ہم نے جہاں بھی دیکھا بیراگیاں ملیں |
جو خوش تھے زندگی میں سارے چلے گئے |
طوفان زندگی میں ہم سے حیات نو |
جیسے گزر رہی تھی گزارے چلے گئے |
جیسے ہی ہم نے سوچا بغاوت کا دم بھریں |
امیرِ شہر کو فوراً اشارے چلے گئے |
چین و سکوں بھی ساتھ وہ لے کر چلا گیا |
پھر کیا تھا زندگی کے سہارے چلے گئے |
فطرت میں جس کی پیہم اداکاریاں رہی |
ہر روز ہم اسی کو پکارے چلے گئے |
نظروں کی جستجو تھی حسانؔ تمام عمر |
آنکھیں ملیں تو سارے نظارے چلے گئے |
معلومات