اپنے جذبات کی شدّت کو چھپاؤں کیسے |
چند لمحات کی فرقت کو بِتاؤں کیسے |
سرد راتوں میں ترے پیار کی گرمی پہنچی |
میں ترے قرب کی حدّت کو بھلاؤں کیسے |
ہر کڑے وقت میں تُو نے ہی تو دلداری کی |
میں ترا چھوڑ کے در جاؤں تو جاؤں کیسے |
معرفت قرب میں تیرے جو عطا ہوتی ہے |
ان خیالات کی جدّت کو بتاؤں کیسے |
لطف آتا ہے ترے بارے میں جو سوچتا ہوں |
سوچتا ہوں کہ محبّت کو بڑھاؤں کیسے |
اوّل اوّل تری عظمت سے ڈرا کرتا تھا |
آخر آخر ہے جنوں تجھ کو میں پاؤں کیسے |
دیکھ کے چہرہ ترا کب کوئی عاشق نہ ہوا |
حسن کے جلوے پہ قربان نہ جاؤں کیسے |
طارق آغوش میں اس کے جو پنہ پائی ہے |
اب کسی اور کو میں دوست بناؤں کیسے |
معلومات