ٹوٹا گھر بسا بھی سکتا ہے |
رشتہ پھر، بَنا بھی سکتا ہے |
چمنِ برگِ ریزہ کو گُل چیں |
دوبارہ سَجا بھی سکتا ہے |
دَشتِ شوق میں سیلِ ریگاں |
نقشِ پا مِٹا بھی سکتا ہے |
خودداری ہے گو سرمایہ کُل |
حق پر وہ، لُٹا بھی سکتا ہے |
پردے پڑے ہیں خِرد و نظر پر |
ان کو تُو، ہَٹا بھی سکتا ہے |
معلومات