| شوق مئے ہوا تو ساغر ہی خالی نکلا |
| میخانے میں ساقی بھی ابدالی نکلا |
| ایک زمانہ لگا ہے اب جا کے وصل ہوا ہے |
| صبر فراق بھی میرا کیا ہی مثالی نکلا |
| مرجھا گئے ہیں گیاھان باردہ بھی چمن میں |
| صد افسوس اس کا مسئول بھی مالی نکلا |
| مانگنا چاہی تھی جس سے بھی ہم نے وفا پھر |
| یہ بد قسمتی کیسی کہ وہ بھی سوالی نکلا |
| ان کی محفل میں ھمارا بھی چرچا ہوا ہو |
| بارق کو بھی تو دیکھو کیسا خیالی نکلا |
معلومات