مرے دل میں کوئی ارماں نہیں اب
کسی جانب کوئی درماں نہیں اب
وہ بزمِ ناز اٹھ گئی ہے کب سے
کوئی رونق، کوئی ساماں نہیں اب
جوانی روٹھ کر کے جا چکی ہے
لبوں پر زندگی کا نام نہیں اب
فقط باقی ہے دل میں اک اداسی
کوئی شکوہ، کوئی حیراں نہیں اب
محبت مر چکی ہے اس جہاں میں
کسی کو ہجر کا امکاں نہیں اب
"ندیم" اب شاعری میری کہاں ہے
غزل کہنے کا وہ ساماں نہیں اب

0
4